Roger Swanson

Add To collaction

آقا

صاحبِ عزّت و جلال آقا تُو ہے با عَظمت و کمال آقا ہر صِفت تیری لازوال آقا بالیقیں تُو ہے بے مثال آقا میں ہوں بدخُلق و بدخِصال آقا تم ہو خوش خُلق و خوش مَقال آقا رنج و غم نے کیا نڈھال آقا آقا آقا مجھے سنبھال آقا میں ہوں بے روپ بے جمال آقا کچھ نہیں ڈھنگ اور کمال آقا تری رحمت ہی سے ملی عزّت خاک مجھ میں ہے کچھ کمال آقا قتل کرنے عَدو چڑھ آیا تھا بچ گیا ہوں میں بال بال آقا تیرے ہوتے ہوئے مِرا اب کیوں کوئی بِیکا کرے گا بال آقا ٹھوکریں در بدر کی کیوں کھاؤں تیرے دم سے ہوں مالا مال آقا حق کے پیارے ہیں آپ اور پیارا آپ کا ربِّ ذُوالجلال آقا سب حَسینوں سے بالیقیں بڑھ کر حُسن تیرا تِرا جمال آقا تُم نے ہی سر بُلندیاں بخشیں مجھ میں کچھ بھی نہ تھا کمال آقا بد خصائل نکال کر سروَر دو بنا مجھ کو خوش خِصال آقا اپنے غم میں رُلائیے ہر دم ازپئے حضرتِ بِلال آقا میرا سِینہ مدینہ بن جائے ازپئے ربِّ ذُوالجلال آقا آپ نے صرف اپنی رحمت سے بخشی عزّت دیا جلال آقا گندے گندے وساوِس آتے ہیں میرے دل سے انہیں نکال آقا یادِ طیبہ میں گُم رہوں ہردم تیرا ہر دم رہے خیال آقا اہلِ اسلام غالِب آئیں اور کافِروں کو لگے زَوال آقا کاش! اس سال میں مدینے میں دیکھوں رَمضان کا ہِلال آقا حُسنِ اَخلاق اور نرمی دو دُور ہو خُوئے اِشتِعال آقا سبز گنبد کے سائے میں میرا کاش! ہو جائے اِنتِقال آقا لڑ کھڑائے مِرے قدم جب بھی تُم نے بڑھ کر لیا سنبھال آقا اِس مَرَض سے بھی تم شِفا دے دو جَھڑتے رہتے ہیں میرے بال آقا لب کُھلیں گُل جَھڑیں فَضا مہکے تم پہ قرباں میں ، خوش مقال آقا کاش! عطارؔ کا ہو طیبہ میں تیرے جلووں میں اِنتقال آقا

   0
0 Comments